- Back to Home »
- Ayesha Rehman , Ch Nisar Ali Khan , Democracy , Parliament , Senate »
- بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!!!
Saturday, November 9, 2013
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!!!
پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں بیک وقت سینٹ کے دو اجلاس۔۔۔۔۔ ایک مقام، دو
اجلاس اور تین دن ۔۔۔۔ مقام بھی وہی، لوگ بھی وہی، موقف بھی وہی، ان تین دنوں میں
کچھ نہیں بدلا۔۔۔ بدلے تو دن کے اوقات اور
موسم کے تیور ۔۔۔ ایک اجلاس شروع ہوا پارلیمنٹ ہاوس میں اوردوسرا ایوان کے باہر سیکیورٹی کے حصار میں سبزہ زارپر شامیانے لگائے،دریاں بچھائے منقعد
کیا گیا۔۔۔ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی طرف سے سینیٹ میں پیش کیے گئے اعداد
و شمار کو ان جماعتوں کا نہ تسلیم کرنا تو سمجھ میں آیا مگر وزیر داخلہ کی غلطی
تسلیم کرنے کی صدا تو گویا کسی کے کان میں ہی نہ پڑی، کھبی کھبی تو ایسا گماں ہوا
کے جیسے کوئی ضدی بچہ کسی بڑے سے ناراض ہونے کے بہانے تلاش رہا ہو یا توجہ کا مرکز
بننا چاہتا ہو۔ اتحادی جماعتوں کی جانب سے ایک طرف تو یہ کہا جاتا رہا کہ وزیر داخلہ معافی بھی نہ مانگیں بس اعداد شمار
کو غلط کہہ کر انہیں تبدیل کرائیں اور دوسری جانب وہ وزیر داخلہ کے "احتساب
کے لئے تیار ہوں" کے بیان کو سننے سے قاصر نظر آئے،حکومت کی کئی بار منانے کی
کوششیں بھی اپوزیشن جماعتوں کو نہ منا
سکیں۔ دو دن سے جاری یہ علامتی اجلاس ہر گزرتے لمحے ایک آزمائش اور مشن ایمپاسبل کی شکل اختیار کرنے
لگا، مصالحتی کمیٹی ہو یا حکومت کی جانب سے بھیجا جانے والا کوئی بھی رکن ،اپوزیشن
کو نہیں ماننا تھا نہ ہی مانے، تین دن پارلیمنٹ ہاوس میں جو ہوا ، نہ پہلے کسی نے دیکھا ،نہ ہی سنا۔۔۔۔۔ایک ایسی بات کو جواز بنا کر بحث کی
جاتی رہی جو شاہد اس حد تک کھبی بھی ناراضگی
کی وجہ نہ تھی۔
غلطی ہوئی،،،تسلیم بھی کر لی گئی اور اسے تبدیل کرانے کا بھی کہہ دیا
گیا۔۔۔۔۔۔یعنی مسئلہ حل،،،،،
نہیں سمجھ آئی تو بڑے ایوانوں میں
بیٹھے ان چھوٹے دل والوں کی یہ حرکت جو
کسی طور کسی باشعور کے لئے قابل قبول نہیں،سب کی زبان پر ایک سوال یہ کیا ہو رہا
ہے؟کیوں ہو رہا ہے،اب اسکا حل کیا ہو۔۔۔۔
خدا خدا کر کے تیسرے دن حکومتی کوششیں کارگر ثابت ہوئیں اور وزیر اعظم کے نوٹس
پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے علامتی اجلاس ختم کر دیا گیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے
کہ پہلے دو دن حکومت کی یہی کوششیش بے ثمر کیوں ہوتی رہیں، پہلے دو روز بھی تو وہی حکومت
منانے آتی رہی جو تیسرے دن آئی ،پہلے بھی تو حکومت کی جانب سے دوروز یہی کہا جاتا رہا جو تیسرے دن کہا گیا، پہلے دو
دن بھی چوہدری نثار کے وہی بیاں تھے جو تیسرے دن رہے پھر یہ سب سمجھنے میں اتنی
دیر کیوں کی گئی، کیا اس ملک کے قائدیں کے پاس اتنا وقت ہے کہ وہ اپنی قوت لا حاصل کاموں پر صرف کریں ؟ کیا اس
پاکستان کے تمام مسائل حل ہو گئے ہیں جو وقت گزاری اور توجہ کا مرکز بننے کے لئے یہ حربے استعمال
کئے جائیں؟ حکومتی کوششیں ہو یا اتحادی جماعتوں کی جانب سے بچکانہ ناراضگی مگر یہ
تو طے ہوا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا
کھبی نہیں ہوا جب ایک ہی دن سینٹ کے دو اجلاس منعقد کئے گئے ہوں، کچھ ہوا
ہو یا نہ ہوا ہو مگر اتحادی جماعتیں اپنے دو مقاصد میں ضرور کامیاب ہوئی، سینٹ کے
دو اجلاس منعقد کر کے ریکارڈ بھی قائم کر لیا اور دنیا کی توجہ بھی حاصل کر لی۔
* Ayesha Rehman works at GEO TV as Associate Assignment Desk Editor
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے!!! http://t.co/n2G5fPwbCx | A column by @AyeshaRehman000 !!
— Amidst Democracy (@amidstdemocracy) November 9, 2013