- Back to Home »
- Baiber Saladin , Bangladesh , Democracy , Egypt , Elections , Military Establishment , Pakistan , Turkey »
- جمہوریت بمقابلہ فوجی آمریت
Monday, July 8, 2013
جمہوریت بمقابلہ فوجی آمریت
مصر ، ترکی ، پاکستان ، بنگلہ دیش ایسے بیشمار ممالک میں سے صرف چند ہیں
جن کے سیاسی افق پر اقتدار کے حصول کے لئے مختلف قوتوں کے مابین
کشمکش بخوبی دیکھی جاسکتی ہے-اقتدر کے حصول کے لئے آپس میں
برسرہ پیکار ان گروہوں کو عوامی اور فوجی میں تقسیم کرنا خصوصاً ان چار
ممالک میں کچھ نامناسب نہ ہوگا- عوامی گروہ سیاسی جماعتوں کی شکل میں جب
-کے فوجی ہرملک کی قومی فوج کی شکل میں موجود ہیں
کشمکش بخوبی دیکھی جاسکتی ہے-اقتدر کے حصول کے لئے آپس میں
برسرہ پیکار ان گروہوں کو عوامی اور فوجی میں تقسیم کرنا خصوصاً ان چار
ممالک میں کچھ نامناسب نہ ہوگا- عوامی گروہ سیاسی جماعتوں کی شکل میں جب
-کے فوجی ہرملک کی قومی فوج کی شکل میں موجود ہیں
اوپر کی گئی تقسیم کو قبول کر لینا کچھ آسان ہوتا اگر فوجی حضرات اور انکے
قصیدا گوہ جو کے ایک اچھی بڑی تعداد میں معقول معاوضہ پر ذرائع ابلاغ کے
تمام اداروں میں موجود ہیں عوامی طاقت کے بل بوتے پرسیاست کرنے والوں کو
غیرعوامی اور بندوق اٹھا کر دیوار پھلانگ کر اقتدار پر قابض ہونے والوں کو
عوامی نہ ثابت کر چکے ہوتے- حال ہی میں مصر کے جرنل سی سی اور 1999
کے پاکستانی جرنل مشرف کی اقتدار پہ قابض ہونے کے فوراً بعد کی تقاریر اور
اس کے بعد قصیدا گوہ حضرات کےتجزیوں میں حیرت انگیز طور پر پائی جانے
والی یکسانیت ، بندوق کے زور سے اقتدارپہ قبضہ کو عوامی طاقت سے اقتدار کا
تمام اداروں میں موجود ہیں عوامی طاقت کے بل بوتے پرسیاست کرنے والوں کو
غیرعوامی اور بندوق اٹھا کر دیوار پھلانگ کر اقتدار پر قابض ہونے والوں کو
عوامی نہ ثابت کر چکے ہوتے- حال ہی میں مصر کے جرنل سی سی اور 1999
کے پاکستانی جرنل مشرف کی اقتدار پہ قابض ہونے کے فوراً بعد کی تقاریر اور
اس کے بعد قصیدا گوہ حضرات کےتجزیوں میں حیرت انگیز طور پر پائی جانے
والی یکسانیت ، بندوق کے زور سے اقتدارپہ قبضہ کو عوامی طاقت سے اقتدار کا
-حصول ثابت کرنے کی ہی کاوشیں ہیں
تاہم دونوں گروہ ایک بات پر متفق نظر آتے ہیں کے عوامی نصرت سے اقتدارمیں
آنا ہی افضل ہے-اس اقتدار کے عوامی نصرت سے حصول کو ہی جمہوریت اور
اس کے برخلاف بندوق کی نوک پر اقتدار پر قبضہ کو آمریت کہا جاسکتا ہے- ہم یہ
کہہ سکتے ہیں کے ان چاروں ممالک میں جمہوریت بمقابلہ فوجی آمریت جنگ
جاری ہے- ترکی میں فوجی جرنیلوں کا ٹرائل ہو یا مصر میں فوجی جرنیل کے
ہاتھوں مرسی حکومت کے خاتمہ کے خلاف مظاہرین کا مصری فوجی ہیڈ کوارٹر
-کے باہر احتجاج دونوں اس جنگ کے ثبوت ہیں
اقتدار کا کوئی فرد ،ادارہ یا جماعت تنہا دعویدار تو ہو سکتے ہیں پر ہرگز حقدار
نہیں ہو سکتے کیونکہ اقتدار پر ہر شخص کا برابر حق تسلیم کرنا ہی عدل سے
قریب تر ہے-یہی وجہ ہے کے اقتدار پر شبخون مارنے والےبھی عوامی تائید کے
دعٰوی کرنے پر مجبور ہیں-انسان آپس میں اختلاف کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کے
سب کے سب انسان ایک رائے پر جمع نہیں ہوسکتے تاہم جب تخت ایک ہو اور
دعویدار زیادہ تو کثرت رائے سے حکومت سپرد کر دینے کا جمہوری طریقہ جس
-سے دنیا الیکشن کے نام سےآگاہ ہے ایک بہترین حقیقت پسندانہ طریقہ کار ہے