- Back to Home »
- Amir Nawaz Khan , Ayub Khan , Benazir Bhutto , Democracy , General Elections 2013 , Liaqat Ali Khan , Musharraf , PMLN , PPP , Zia ul Haq , Zulfiqar ali Bhutto »
- جمہوریت اور اس سے وابستہ توقعات
Sunday, August 11, 2013
جمہوریت اور اس سے وابستہ توقعات
تحرير: عامر نواز خان*
اگر پاکستان کی سیاسی تاریخ پر ایک نظر دوڑائی جائے تو ایک ہییجان کی کیفیت نظر آتی ہے۔ آپ کو ہر دور میں مختلف ادارے ایک دوسرے سے تصادم کرتے نظر آئینگے۔اس سلسلے کا آغاز لیاقت علی خان کے قتل سے شروع ہوگیا جسکا سلسلہ اب تک جاری ہے۔راقم کا بہت سے ایسے دوستوں سے سامنا ہوا ہے جنکے خیال میں جمہوریت ایک ناکام نظام حکومت ہے یا پاکستان جیسا ملک اسکا محتمل نہیں ہو سکتا۔ میں کچھ حد تک انکی بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ پاکستان میں لوگوں کی اکثریت کو جمہوری نظام سے کافی امیدیں وابستہ رہی ہیں جوکسی حد تک پوری نہیں ہوئیں اور اسکے نتیجے میں لوگ آہستہ آہستہ جمہوریت سے متنفر ہوتے جا رہے ہیں۔
جمہوری طاقتوں کا دوسرا دور ٨٠ کی دہائی سے شروع ہوتا ہے۔ محترمہ بینظیر بھٹو ١٩٨٦ میں پاکستان واپس تشریف لائیں۔ اس زمانے میں میاں نواز شریف پنجاب سے ابھرتے ہوئے سیاستدان تھے۔ چونکہ دونوں اس وقت عالم شباب میں تھے اور سیاسی ناپختگی کی وجہ سے ایک دوسرے کیخلاف استعمال ہوئے۔ بینظیر کو یہ باور کرایا گیا کہ آپ بھٹو شہید کی سیاسی وارث ہیں اور اقتدار کی اصل مستحق جب کہ نواز شریف کو یہ تاثر دیا گیا کہ آپ پنجاب سے ابھرتے ہوئے پہلے رہنما ہیں۔ یہی وہ وقت تھا جب دونوں رہنماؤں کو مل کر جمہوریت کے لیےکام کرنا چاہیے تھا مگر افسوس ایسا نہ ہوسکا۔ اس وقت خفیہ اداروں میں چھپی کالی بھیڑوں نے نواز شریف کو بینظیر کیخلاف استعمال کیا۔ ٨٠ اور ٩٠ کی دہائی میں ایک دوسرے کے خلاف محاز آرائی اور پے درپے واقعات کے بعد دونوں رہنماؤں کو اپنی غلطیوں کا احساس ہوا اور اسکا ازالہ میثاق جمہوریت سے کیا گیا۔
*پہلے یہاں شائع ہوا
http://bit.ly/1blW6pL